Sunday 10 January 2016

ناجائز تجاوزات سے ۔۔۔۔ ہر قبیلہ اور خاندان کو خطرہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔؟
تحریر:عبیداللہ علوی
دنیا کا کوئی ملک ہو ۔۔۔۔ جدید، قدیم، ترقی یافتہ، ترقی پذیر یا غیر متمدن اور پسماندہ، اس کےہر سماج  میں تین طبقات ہوتے ہیں اور یہی چمن کا نظام  بھی چلاتے ہیں اور ہر ایک کے فرائض اور حدود متعین ہوتی ہیں ۔۔۔۔ کوہسار سرکل بکوٹ اور مری ہلز کا سماج  کی تشکیل میں بھی انہی تینوں طبقات کا تاریخی کردار رہا ہے ۔۔۔۔ یہ طبقات (Classes) اس طرح سے ہیں۔
فیوڈل لارڈز ۔۔۔۔ سماج کا مقتدر اور سیاسی قوت کا حامل طبقہ، سماج کے تمام انتظامات کی ذمہ دار اسی کی ہوتی ہے۔
لیڈنگ کلاس ۔۔۔۔ اس طبقہ کا ذمہ مذہبی معاملات کی ادائیگی اور سماج میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا نفاذ ہوتا ہے۔
پروفیشنلز ۔۔۔۔۔۔ یہ طبقہ متعلقہ سماج کا دست و بازو اور ٹیکنالوجی ہے ۔۔۔۔ سماج کی تمام ضروریات یہی کلاس پوری کرتی ہے ۔۔۔۔ کوہسار کی نصف صدی قبل کی ساری معیشت، زراعت اور ہنر مندی کا یہی طبقہ عکاس تھا۔
لیڈنگ کلاس ۔۔۔۔ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ  ۔۔۔۔ کہ اس سے وابسطہ افراد اور خاندان سماج کے دیگر طبقات کیلئے ایک مثالی اور حتی الوسع خامیوں  اور گناہوں سے پاک سماج کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں ۔۔۔ ان کی شکل و صورت دیکھ کر ۔۔۔ خدا یاد آئے ۔۔۔۔ ان کے کردار پر نظر پڑے تو ایمان ریفریش ہو جائے ۔۔۔۔ ان کی باتوں سے قرآن و سنت کی خوشبو آئے ۔۔۔۔ وہ سماج کو مزید طبقات میں بانٹنے والے نہ ہوں بلکہ ۔۔۔۔ ٹوٹے دلوں کیلئے سامان وصل رکھتے ہوں ۔۔۔۔ روٹھوں کو منانے کیلئے ان کا ایک ایمان افروز سریلا بول ہی کافی ہو ۔۔۔۔  اور ۔۔۔۔ وہ سماج کو تکفیری فتووں سے دوریاں اور دشمنیاں نہ دیں ۔۔۔۔ چشم فلک نے ایسے نظارے دیکھے ہیں کہ ۔۔۔۔ ماضی میں فیوڈل کلاس ہو یا پروفیشنلز  ۔۔۔۔ لیڈنگ کلاس کے کردار اور خوشبودار پیار بانٹنے والے کردار کی وجہ ۔۔۔۔ انہیں سراندی ہی نہیں بلکہ ۔۔۔۔ انہیں انکھوں پر بٹھایا جاتا تھا، دونوں طبقات کے ڈرائنگ رومز اس کلاس کیلئے کھلے ہوتے تھے ۔۔۔۔ اس کلاس کے ۔۔۔۔ استاد جی  ۔۔۔ یا ۔۔۔۔ بی ہور ۔۔۔ اتنے مقدس سمجھے جاتے تھے کہ ۔۔۔۔ ان کی طرف کوئی پیٹھ کر کے نہیں چلتا تھا اور ۔۔۔۔ ان کی گھریلو ضروریات پورا کرنا ان کا معاشرہ ۔۔۔ کار ثواب سمجھتا تھا ۔۔۔۔ اور انہوں نے بھی ان دو بقایا طبقات کے اعماد اور اعتبار کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچائی تھی ۔۔۔۔ اور آج ۔۔۔۔۔۔؎
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی، نہ وہ خم ہے زلف ایاز میں
اپنے حسب و نسب کی حفاظت اور شجرہ نسب کی ترتیب و جامعیت ہر قبیلہ اور خاندان کا بنیادی حق ہے، پنجاب میں آج بھی کرسی خوان جنہیں میراثی کہا جاتا ہے، حسب و نسب اور شجروں کی حفاظت ان کی ہی ذمہ داری ہے، اسی خدمت کے عوض وہ داد کے علاوہ اپنے چولہے کی حرارت اور شکم سیری بھی پاتے ہیں ۔۔۔۔ کوہسار میں گزشتہ پون صدی سے یہ یہ برادری اور روایت دم توڑ چکی ہے ۔۔۔۔ اس لئے اب حسب و نسب  اور شجرہ جات پر ۔۔۔۔ ناجائز تجاوزات ۔۔۔۔ کے خاتمہ کی ذمہ داری اسی خاندان اور قبیلہ کے ہاتھوں میں ہے ۔۔۔۔ جس کے شجرہ نسب کی شہہ رگ غیر متعلقہ لوگوں کے ہاتھ میں ہے اور آج کے دور میں یہ اور زیادہ حساس معاملہ ہو چکا ہے ۔۔۔۔ بلکہ ۔۔۔۔ اس کمپیوٹر ایج میں ایک رواج بن چکا ہے کہ خود کو  جس سے چاہیں ۔۔۔۔ جوڑ کر معزز ہی نہیں ۔۔۔۔ خاندانی اشراف بن سکتے ہیں ۔۔۔۔  اس اہم معاملے کی حساسیت کا اس بات  سے اندازہ لگا لیجئے کہ ۔۔۔۔ چمیاٹی میں ایک دوسری برادری کے شخص نے مبینہ طور پر کتاب لکھ کر خود کو ۔۔۔۔ ڈھونڈ عباسی ۔۔۔۔ قرار دیدیا جس پر عباسی برادری سراپا احتجاج بن گئی اور چمیاٹی میں باقاعدہ جلسہ کر کے ۔۔۔۔ اس اقدام کی مذمت کرنا پڑی ۔۔۔۔ ہمارے نہایت قابل احترام دوست جناب نعیم عباسی نے اپنی کتاب ۔۔۔۔ جنت سے عروج عباسیہ تک ۔۔۔۔ میں ایک غیر علوی اعوان مقامی عالم دین کو علوی اعوان کے فرد کی حیثیت سے انہیں ان کے شجرے سمیت متعارف کرایا ۔۔۔۔ جبکہ اسی سال سنگولہ آزاد کشمیر سے شائع ہونے والی  کرم داد اعوان کی ایک کتاب ۔۔۔۔ مختصر تاریخ علوی اعوان مع ڈائریکٹری ۔۔۔۔ کے صفحہ 168 پر نعیم عباسی کو اس کی تردید بھی کرنا پڑی ۔۔۔۔ اسی سلسلے میں آج راولپنڈی میں علوی اعوانوں کی تاریخ، حسب و نسب اور مستند شجرہ جات کے محافظ ادارے ۔۔۔۔ ادارہ تحقیق الاعوان کراچی کا ایک اہم اجلاس ہوا اور ایک ویب سائٹ بھی لانچ کی گئی جہاں سے پاکستان کے سب سے عددی اعتبار سے بڑے قبیلے ۔۔۔۔ علوی اعوان  ۔۔۔۔ کی عہد تابعین سے  آج تک لکھی جانے والی کم و بیش ایک ہزار سے زائد عربی، فارسی اور اردو کتابیں اپ لوڈ کی جا رہی ہیں ۔۔۔۔ ایک میگزین بھی ۔۔۔۔ ماہنامہ شعوب ۔۔۔۔ کے نام سے گزشتہ ایک سال سے کراچی سے جاری ہے، اس میں ہر برادری اور قبیلہ کی انفارمیشن پر مبنی مواد شائع کیا جا رہا ہے ۔۔۔۔ ادارہ تحقیق الاعوان کے روح رواں بیروٹ کی علوی اعوان برادری کے محبت حسین اعوان ہیں جنہوں نے اعوان برادری کا نسبی انسائیکلو پیڈیا ۔۔۔۔ تاریخ علوی اعوان ۔۔۔۔ سمیت سرکل بکوٹ اور مری کی مقامی زبان ۔۔۔۔ ڈھونڈی کڑریالی میں دو کتابیں ۔۔۔۔ اساں نیں نبھی پاک  ﷺ ہور ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ آخان ۔۔۔۔۔ شائع کئے ہیں ۔۔۔۔ ان کی ذاتی لائبریری میں نسبیات پر تقریباً ستر ہزار کتابیں ہیں اور ایک ڈیٹا بیس بھی ہے جس میں اعوان قبیلہ کے ہر شخص کی پوری معلومات موجود ہیں۔

No comments:

Post a Comment